اسلام میں عورت کے لئے پردے کے احکام بہت اہم ہیں اور یہ اس کی عزت، عصمت اور فلاح کے لئے مقرر کیے گئے ہیں۔ پردہ صرف لباس سے متعلق نہیں ہے، بلکہ اس میں عورت کی شخصیت، اس کی زبان، حرکات اور معاشرتی تعلقات بھی شامل ہیں۔ قرآن اور حدیث میں پردے کے بارے میں واضح ہدایات دی گئی ہیں۔
1. پردہ کا مفہوم:
پردہ صرف جسم کے چھپانے سے متعلق نہیں، بلکہ اس سے مراد عورت کا اپنی عزت و وقار کو محفوظ رکھنا، غیر محرم مردوں سے بچنا، اور فتنہ و فساد سے دور رہنا ہے۔ پردہ ایک ایسا طریقہ ہے جس کے ذریعے عورت کو عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھا جائے اور اس کی شخصیت کو ایک مقام حاصل ہو۔
2. قرآن میں پردے کے احکام:
قرآن مجید میں پردے کے بارے میں واضح ہدایات دی گئی ہیں:
الف) سورہ النور، آیت 31:
“اور مومن عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی نظر نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں اور اپنا بناؤ سنگھار ظاہر نہ کریں سوائے اس کے جو خود بخود ظاہر ہو، اور اپنی چادریں اپنی چھاتیوں پر ڈال کر رکھیں، اور اپنے بناؤ سنگھار کو ظاہر نہ کریں۔”
یہ آیت مومن عورتوں کو اپنی عفت اور شرمگاہوں کی حفاظت کرنے کی ہدایت دیتی ہے اور انہیں غیر محرم لوگوں کے سامنے اپنا جسم اور زینت ظاہر کرنے سے منع کرتی ہے۔
ب) سورہ الأحزاب، آیت 59:
“اے نبی! اپنی بیویوں، بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی چادریں اپنے جسم پر لٹکا کر رکھیں، یہ اس بات کے لیے زیادہ مناسب ہے کہ وہ پہچانی جائیں اور انہیں تکلیف نہ دی جائے، اور اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔”
یہ آیت بھی پردے کے بارے میں ہے، جس میں مسلمانوں کی عورتوں کو اپنی چادریں اوڑھنے کا حکم دیا گیا ہے تاکہ وہ غیر محرم سے محفوظ رہیں اور پہچانی جائیں۔
3. حدیث میں پردے کے احکام:
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے:
“جب صحابہ کرام رات کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حجت الوداع کے دوران سفر میں تھے، تو کچھ عورتیں اپنی سواریاں بدل کر پیچھے رہ گئیں۔ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ان عورتوں سے فرمایا کہ تم لوگ یہاں کیوں کھڑی ہو؟ یہ سن کر اللہ تعالیٰ نے سورہ الأحزاب کی آیت 59 نازل کی: “اپنی چادریں اوڑھ لو تاکہ غیر محرم تمہیں پہچان سکیں۔”
یہ حدیث بتاتی ہے کہ پردہ عورتوں کی عزت اور حفاظت کے لیے ضروری ہے اور اس کا مقصد یہ ہے کہ غیر محرم مردوں کو ان کی شناخت ہو اور وہ فتنہ و فساد سے بچ سکیں۔
4. پردے کے متعلق بعض عملی ہدایات:
- نظر کا پردہ: عورتوں کو اپنے نظریں نیچی رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ وہ غیر محرم مردوں کو اپنی طرف متوجہ نہ کریں۔
- لباس کا پردہ: عورتوں کو حکم ہے کہ وہ اپنے جسم کے وہ حصے چھپائیں جو غیر محرم مردوں کے لیے فتنہ کا سبب بن سکتے ہیں، جیسے کہ جسم کے تمام حصے اور بال، سینی، ٹانگیں وغیرہ۔
- چہرہ اور ہاتھ: بعض فقہاء کے مطابق عورت کا چہرہ اور ہاتھ کھلا رکھنا جائز ہے جبکہ بعض کے نزدیک پورا جسم اور چہرہ بھی چھپانا ضروری ہے۔ تاہم، عمومی طور پر یہ بات تسلیم کی جاتی ہے کہ چہرہ اور ہاتھ پردے سے مستثنیٰ ہیں، مگر ان کی بھی زینت کو غیر محرم کے سامنے نہیں آنا چاہیے۔
5. پردہ اور معاشرتی زندگی:
پردہ عورت کو عزت اور وقار عطا کرتا ہے، اور اس کے ذریعے وہ فتنہ و فساد سے بچ سکتی ہے۔ پردہ صرف لباس کا مسئلہ نہیں بلکہ ایک اسلامی آداب ہے جس کے ذریعے عورت اپنی شخصیت کو مضبوط اور خودمختار بنا سکتی ہے۔
پردہ اسلام میں عورت کی عزت کی علامت ہے، نہ کہ اس کی آزادی کی کمی۔ اسلامی پردہ عورت کی حفاظت کے لیے ہے، تاکہ وہ غیر ضروری نگاہوں سے بچ سکے اور اپنے معاشرتی اور دینی کردار کو بہتر طریقے سے ادا کر سکے۔
6. پردہ کا مقصد:
پردے کا مقصد یہ ہے کہ عورت اپنے جسم کی زینت اور جمال کو غیر محرموں سے چھپائے اور اس کے ذریعے اس کی عزت و وقار کو محفوظ رکھا جائے۔ پردہ نہ صرف عورت کو غیر محرم مردوں کی نظر سے محفوظ کرتا ہے بلکہ اس سے معاشرتی فساد بھی کم ہوتا ہے۔
نتیجہ:
اسلام میں پردہ عورت کے لیے ایک بہت اہم فریضہ ہے جو اس کی عزت، خودمختاری اور حفاظت کو یقینی بناتا ہے۔ قرآن و حدیث میں اس کا حکم دیا گیا ہے اور اس پر عمل کرنا عورتوں کی فلاح کے لیے ضروری ہے۔