چہل حدیث برائے خواتین

چہل حدیث برائے خواتین تالیف: مولانا عبدالعلیم قاسمی

تقریظ

والد گرامی قدر حضرت مولانا مفتی محمد جمال الدین صاحب قاسمی دامت برکاتہم نائب شیخ الحدیث و صدر مفتی دار العلوم حیدر آباد

نحمده ونصلى على رسوله الكريم، اما بعد!

اولاد کی تربیت کا پہلا مرکز ماں کی گود ہے، اسی کے آغوش میں بچہ بہت سی بنیادی باتیں سیکھتا ہے، اور عام طور پر بچپن میں سیکھے ہوئے یہ نقوش اس کے ذہن و دماغ پر اس طرح مرتسم ہو جاتے ہیں کہ مرتے دم تک اس کے اثرات باقی رہتے ہیں ؛ اس لیے سب سے پہلے ضرورت ماؤں کی تربیت کی ہے، اگر مائیں ہی غیر تربیت یافتہ اور تہذیبی اقدار سے نا آشنار ہیں گی تو نسل نو کی تعمیر میں کوئی کردار ادا نہیں کر سکیں گی ؛ بلکہ کچھ بعید نہیں کہ نئی نسل کی تخریب میں سب سے زیادہ انہی کا رول رہے۔

خیر القرون کی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو یہ بات یقین سے کہی جاسکتی ہے کہ اکابرو اسلاف کی تربیت میں ان کی ماؤں کی تربیت کا بڑا دخل رہا ہے، حضرت عبد اللہ بن زبیر خلیات کا واقعہ تو مشہور ہے کہ حجاج نے جب مکہ پر حملہ کر دیا تھا اور جنگ آخری مراحل میں تھی تو ابن زبیر بنی یہ اپنی والدہ حضرت اسماء بنی انتہا کے پاس گئے، اس وقت آپ نے جو نصیحتیں فرمائیں اور شجاعت و بہادری نیز شہادت کے جذبے کو جس طرح مہمیز کیا وہ ہر ایک خاتون کے لیے قابل عبرت ہے۔ ( تاریخ ابن خلدون ۵۰/۳)

امام شافعی علیہ جو فقہ کے امام ہیں، چار مکاتب فقہیہ میں سے ایک مستقل مکتب فکر آپ کا ہے، جو دنیا کے ایک معتد بہ حصہ میں رائج ہے ان کی تعلیم و تربیت میں بھی ماں کا بڑا کردار رہا تھا، حتی کہ ایک موقعہ پر جب تعلیمی اخراجات کے لیے پیسے نہ تھے تو ماں نے اپنا گھر گروی رکھ کر ان اخراجات کی بھرپائی کی ۔ ( تاریخ دمشق لابن عساکر ۲۸۳/۵۱) اس طرح کا دور ہے، قدم قدم پر خواہشات کا زور ہے، جگہ جگہ گناہوں کے محرکات ہیں، بالخصوص عورتوں کے مابین فکری و عملی گمراہیاں تیزی سے پھیل رہی ہیں، ایسے پر آشوب حالات میں ہر مسلمان عورت کو اپنی اصلاح و تربیت سے متعلق فکرمند ہونا چاہیے اور اپنی زندگی شریعت وسنت کے مطابق گزارنے کی کوشش کرنا چاہیے۔

اسی پس منظر میں بندے نے عزیزم مفتی محمد عبد العلیم قاسمی زید علمه وفضله استاذ تفسیر وفقه ادارۂ کہف الایمان بورا بندہ حیدرآباد۔ جو اس سے پہلے شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم کی مایہ ناز عربی کتاب فقہ البیوع کا ترجمہ کر چکے ہیں، نیز مستورات کی مسنون نماز، وظائف اعضاء اور مساجد کا کردار نامی کتابچے بھی ترتیب دیے ہیں۔ سے کہا کہ چہل حدیث کے طرز پر ایسا کتابچہ ترتیب دیا جائے جس میں اصلاح و تربیت کے ضروری پہلو سامنے آجائیں؛ تاکہ پڑھنے والیوں کے زندگی میں صالح انقلاب آسکے، چنانچہ موصوف نے بڑی محنت سے یہ کتا بچہ تیار کیا، بحمد اللہ اس میں ارکانِ اسلام پر بھی گفتگو ہے، محاسن اور اچھے اوصاف کا بھی ذکر ہے، حقوق کی بھی وضاحت کی گئی ہے، رذائل اور بری عادات جو عورتوں میں زیادہ رائج ہیں کا بھی بیان ہے، زبان عام فہم اور اسلوب دل نشیں ہے اور کتا بچہ حوالہ جات سے مزین ہے۔ اللہ تعالی موصوف کی اس کاوش کو قبول کرے، مزید دینی خدمات انجام دینے کی توفیق عطا فرمائے اور اس کتابچے کو قارئین و قارعات کی زندگیوں میں صالح انقلاب کا ذریعہ بنائے ، آمین۔

محمد جمال الدین قاسمی

خادم دار العلوم حیدرآباد